۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
سیدنا مفضل سیف الدین جامعہ ملیہ اسلامیہ کے چانسلر منتخب

حوزہ/ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی عدالت (انجمن) کے ارکان نے متفقہ طور پر ڈاکٹر سیدنا مفضل سیف الدین کو 14 مارچ 2023 سے پانچ سال کی مدت کے لیے یونیورسٹی کا چانسلر (امیر جامعہ) منتخب کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جامعہ ملیہ اسلامیہ کی عدالت (انجمن) کے ارکان نے متفقہ طور پر ڈاکٹر سیدنا مفضل سیف الدین کو 14 مارچ 2023 سے پانچ سال کی مدت کے لیے یونیورسٹی کا چانسلر (امیر جامعہ) منتخب کیا ہے۔ڈاکٹر سیدنا مفضل سیف الدین ڈاکٹر نجمہ ہپت اللہ کی جگہ پر منتخب کیے گیے ہیں ۔ڈاکٹر نجمہ ہپت ﷲ نے گزشتہ سال یونیورسٹی کی چانسلر کی حیثیت سے اپنی پانچ سالہ مدت مکمل کی ہے۔ڈاکٹر سیدنا مفضل سیف الدین 2014 سے دس لاکھ مضبوط عالمی داؤدی بوہرہ مسلم کمیونٹی کے سربراہ ہیں۔ وہ شاندار اور قابل تعریف اسناد کے ساتھ ایک نامور رہنما رہے ہیں، انہیں 53 ویں الداعی المطلق کا بھی اعزاز حاصل ہے۔

ڈاکٹر سیدنا مفضل سیف الدین نے تعلیم، ماحولیات، سماجی و اقتصادی پہلوؤں وغیرہ پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے اپنی زندگی معاشرے کی بہتری کے لیے وقف کر رکھی ہے۔ڈاکٹر سیدنا مفضل سیف الدین کے زیر نگرانی سب سے زیادہ قابل تعریف عالمی پروگراموں میں سیفی برہانی اپلفٹ پروجیکٹ، ٹرننگ دی ٹائیڈ، پروجیکٹ رائز، ایف ایم بی کمیونٹی کچن، خوراک کے ضیاع میں کمی، ماحولیات کی حفاظت وغیرہ شامل ہیں۔ ان کی ان کاوشوں کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا ہے، وہ معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنے، مثالی شہری بنانے اور دوستی، امن اور ہم آہنگی قائم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

ڈاکٹر سیدنا مفضل سیف الدین کو متعدد باوقار اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ وہ 500 بااثر مسلمانوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ یو ایس کیپیٹل میں امریکی ایوان نمائندگان میں ان کی شراکت کے جشن میں ایک اقتباس پڑھا گیا۔ کئی ممالک میں ان کا استقبال ریاستی مہمان کے طور پر کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر سیدنا مفضل سیف الدین سورت کے تاریخی داؤدی بوہرہ تعلیمی ادارے الجامعہ الصفیہ کے ممتاز سابق طالب علم رہے ہیں۔ وہ دنیا کی مشہور جامعہ الازہر اور قاہرہ یونیورسٹی، مصر کے معروف سابق طالب علم بھی ہیں۔ انہوں نے 10 فروری 2023 کو ممبئی میں الجامعہ الصفیہ کے ایک نئے کیمپس کا افتتاح کیا۔

نامور مصنف ڈاکٹر سیدنا مفضل سیف الدین نے پچھلے پانچ سالوں میں سالانہ مقالہ تصنیف کیا ہے۔ ان کے پاس شاندار اور بصیرت افروز عربی، اردو نظمیں ہیں۔ انہوں نے کمیونٹی کی مقامی زبان لسان الدعوت میں بھی بہترین ادبی تحریریں اور نظمیں لکھی ہیں۔ وہ ملک اور دنیا بھر میں فلاحی کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے پائیدار زرعی نظام متعارف کرایا، مقامی انفراسٹرکچر کو بڑھایا اور یمن میں لڑکیوں اور لڑکوں دونوں کو تعلیم تک مساوی رسائی فراہم کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .